ایم اے سلام
کرونا وائرس کی وجہ بالی ووڈ میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ ممبئی کے علاوہ مہاراشٹرا کے پانچ بڑے شہروں قومی ممبئی، تھانے، پونے، چنچواڈ کے سنیما گھر بند کر دیئے گئے ہیں۔ بہار، دلی، جموں اور کیرالا میں تھیٹر بندی پہلے سے ہی۔ ان حالات سے صاف ہے کہ باقی ریاستیں بھی اپنے وہاں سنما گھر بند کردیں گے اور فلمی صنعت پر گہری مشکلیں آجائیں گی۔ اگر تمام مارچ ایسا چلا تو ٹھیک 31 تاریخ کے بعد ایسا نہیں ہوگا کہ 2 اپریل سے ہی لوگ تھیٹرس کو آنے لگیں گے۔ ان کے دل سے کورونا کا ڈر دور ہوتے ہوتے ایک ماہ چلا جائے گا۔
ایسے میں اس صنعت پر برے اثرات پڑیں گے۔ سوریہ ونشی اور 83 کی ریلیز تاریخ دونوں کی اپریل تو چھوڑیئے مئی جون تک آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ وہاں عید ریلیز کا معاملہ سامنے آجائے گا تو ٹکراو طے ہے۔ لحاظہ ایک ایسی سچویشن پیدا ہو رہی ہے جہاں سارے بڑے اسٹارس اور بینرس کو مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ ریلیز تاریخوں کا کیا کرنا ہے جس طرح جیمس بانڈ سیریز کی فلم سیدھا نومبر تک آگے بڑھ گئی ویسے ہی حالات انڈین فلموں کے بھی بنتے نظر آرہے ہیں۔
اس صورتحال میں نقصان سبھی کو ہو رہا ہے۔ اسٹارس سوپر اسٹارس کوئی نہیں بچ رہا ہے۔ 10 اپریل کے بعد امیتابھ بچن، جہانوی کی بڑی فلموں کی ریلیز اپریل کو تیار ہے۔ مئی کے پہلے ہفتہ میں قلی نمبر ون اور آگے پھر امیتابھ بچن کی ہی جھنڈ ہے۔ اور پھر آتا ہے 22 مئی کا وقت جب رادھے اور اکشے کمار کی ہی لکشمی بم ریلیز کا وقت ہے۔ اس کے بعد پھر 5 جون والے سلاڈ پر جہانوی کپور کی روح افزا ہے۔ نتیجتاً کیا بڑا مسئلہ پید ہونے والا ہے اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ نقصان کی بات کریں تو تقریباً 50 کروڑ کا نقصان ہر ہفتہ ہندوستان کے سنیما گھروں کو ہونے والا ہے۔ واضح ہو کہ سال 2020 سے فلمسازوں نے جو توقعات لگائی تھیں وہ پوری ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہیں اور اس سال انڈسٹری کو بہت بڑے بحران کا سامنا ہے۔
Find Out More: