چندریان 2 ۔ حکومتوں کا نہیں، قوم کا وقار!

Jabri Irfan
بھارتی خلائی تحقیق کی تاریخ میں 22 جولائی 2019ءکی تاریخ خصوصیت سے یاد رکھی جائے گی کیوں کہ اس روز انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اِسرو) نے چاند پر رسائی کے ہندوستانی مشن کے دوسرے حصہ یعنی چندریان 2 کو آندھرا پردیش میں ضلع نیلور کے جزیرہ سری ہری کوٹہ میں واقع ستیش دھون اسپیس سنٹر (جسے سری ہری کوٹہ رینج بھی کہتے ہیں) سے جی ایس ایل وی ایم کے III ایم 1 کے ذریعے نہ صرف کامیابی سے داغا بلکہ اسے مطلوبہ مدار میں پہنچا بھی دیا ہے۔ دراصل اسے ایک ہفتہ قبل 14 جولائی کو لانچ کرنا تھا لیکن صرف ایک گھنٹہ قبل تکنیکی خامی کا پتہ چلنے پر داغنے کا پروگرام ملتوی کیا گیا تھا۔ بہرحال، اب کامیاب لانچنگ ساری قوم کے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ اس سے قبل چندریان 1 کو اِسرو نے 22 اکٹوبر 2008ءکو لانچ کیا تھا جو 8 نومبر 2008ءکو مدار میں پہنچا اور پھر اپنے زیادہ تر (95%) مقاصد کی تکمیل کے بعد آخرکار 28 اگست 2009ءکو (10 ماہ اور 6 دن بعد) رابطے سے منقطع ہوگیا، حالانکہ چاند پر رسائی کی پہلی ہندوستانی کوشش کی میعاد 2 سال طے کی گئی تھی۔ تاہم، انڈیا کو یو ایس ایس آر، یو ایس اور چین کے بعد چوتھے باوقار ملک کا درجہ حاصل ہوگیا جس نے چاند تک رسائی پائی۔
خلائی تحقیق ہو کہ میزائل اور دفاع کے دیگر دیسی پروگرام .... ہمارے ملک میں سیاستدانوں کی خراب عادت ہے کہ اسے اپنی حکومتوں سے جوڑنے لگتے ہیں۔ خاص طور پر خلائی تحقیق معمولی مدت کا پروگرام نہیں ہوتا۔ اس کے لیے کئی کئی برس لگ جاتے ہیں اور اکثروبیشتر دو، دو حکومتیں (پانچ، پانچ سالہ) بدل جاتی ہیں، تب کہیں چندریان مشن جیسا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا جاسکتا ہے۔ پیر 22 جولائی کو چندریان 2 کی کامیاب لانچ پر کانگریسی قائدین جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کو یاد کررہے ہیں جو بلاشبہ آزاد ہندوستان میں سائنس، خلاءاور نیوکلیر ٹکنالوجی میں تحقیق، ترقی و ترویج کے نقیب ہیں۔ تاہم، جہاں اندرا گاندھی حکومت نے 18 مئی 1974ءکو ہندوستان کا پہلا کامیاب نیوکلیر بم تجربہ پوکھرن۔I کیا تھا، وہیں اٹل بہاری واجپائی کے اقتدار میں پوکھرن۔II تجربات 11 مئی 1998ءکو انجام دیئے گئے۔ اس لیے چندریان مشن کو سیاسی اقتدار کے چوکھٹے میں دیکھنے کے بجائے قوم کا اثاثہ سمجھنا چاہئے۔
چندریان 1 اس مشن کے تحت پہلی ہندوستانی قمری تحقیق رہی۔ اس خلائی گاڑی کو ہندوستان نے پی ایس ایل وی۔ایکس ایل راکٹ، سیریل نمبر C11 کو استعمال کرتے ہوئے داغا تھا۔ یہ تحقیق چاند پر جس مقام تک پہنچی، اُسے ’جواہر پوائنٹ‘ کا نام دیا گیا۔ اس پراجکٹ کی تخمینی لاگت 386 کروڑ روپئے (56 ملین امریکی ڈالر) رہی۔ چندریان 1 کے پہلے سے طے شدہ مقاصد میں ہندوستانی ساختہ لانچ وہیکل کو استعمال کرتے ہوئے چاند کے اطراف مدار میں خلائی گاڑی کو رکھتے ہوئے ممکنہ حد تک استفادہ کرنا نمایاں رہا۔ 
چندریان 2 کے بنیادی مقاصد چاند کی سطح پر دھیرے سے لینڈنگ کرنے کی قابلیت کا مظاہرہ کرنا اور وہاں روبوٹک روور سے کام لینا ہیں۔ سائنسی مقاصد میں قمری ٹوپوگرافی، منرالوجی، عناصر کی مقدار، قمری فضائ، آبی برف وغیرہ کے بارے میں جانکاری کا حصول شامل ہے۔ چاند کی سطح پر خلائی گاڑی کا جو حصہ ممکنہ طور پر 7 سپٹمبر 2019ءکو ’سافٹ لینڈنگ‘ کرے گا، اُسے ’وکرم لینڈر‘ کا نام دیا گیا جو بابائے ہندوستانی خلائی پروگرام وکرم سارابھائی (1919-1971ئ) سے موسوم ہے۔ اس مشن کے لیے بلحاظ جون 2019ءمختص لاگت 978 کروڑ روپئے (تقریباً 141 ملین ڈالر) تھی۔ 

Find Out More:

Related Articles: