انڈیا کا دلچسپ نیوزی لینڈ ٹور

Jabri Irfan

انڈیا کو نیوزی لینڈ میں ٹسٹ کرکٹ سیریز میں شکست ہونا کوئی نئی بات نہیں، لیکن ویراٹ کوہلی زیرقیادت ٹیم کا دو میچوں کی سیریز میں 0 ۔ 2 سے واضح ناکام ہوجانا واقعی قابل غور مگر دلچسپ نتیجہ ہے۔ یہ ٹور خود انڈین ٹیم کیلئے کچھ عجیب نتائج کا حامل رہا ہے۔ بھارتی ٹیم نے پانچ مقابلوں کی طویل ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل سیریز سے نیوزی لینڈ کا ٹور شروع کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میں انڈیا کا سب سے خراب ٹریک ریکارڈ نیوزی لینڈ کے خلاف تھا مگر حیرت انگیز طور پر انڈین ٹیم نے کیویز کو 0 ۔ 5 سے شکست فاش دی۔

 

جس فارمٹ میں انڈین ٹیم کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں تھا، اسی میں شاندار کامیابی کے ذریعے نیوزی لینڈ کا دورہ شروع کرنے کے بعد شاید ہی کسی کو توقع رہی ہوگی کہ اس ٹور پر بقیہ پانچوں مقابلے کوہلی ٹیم ہار جائے گی۔ میں نے تو کم از کم ایسا اندازہ نہیں کیا تھا۔ ٹوئنٹی 20 میچز کے بعد تین مقابلوں کی ونڈے انٹرنیشنل سیریز منعقد ہوئی، جو کیوی ٹیم اپنے ریگولر کیپٹن کین ولیمسن کی انجری کے سبب عدم دستیابی کے باوجود 0 ۔ 3 سے جیت لی، حالانکہ کوہلی او ڈی آئیز میں انفرادی کے ساتھ ساتھ کپتانی کا بھی شاندار ریکارڈ رکھتے ہیں۔

 

انڈیا نے ٹسٹ فارمٹ میں نمبر 1 ٹیم کی حیثیت سے دورہ کا آغاز کیا اور یہ مقابلے آئی سی سی ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ کے تحت شمار ہورہے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ کبھی کوئی انڈین ٹیم نے نمبر 1 ورلڈ رینک کے ساتھ نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا ہوگا۔ کوہلی زیرقیادت ٹیم کا 2 ۔ 0 کی کراری شکست کے باوجود نمبر 1 ٹسٹ رینک برقرار ہے، جو بھارت اور دوسرے رینک کے حامل آسٹریلیا کے درمیان بھاری فرق کے سبب ہے۔ چنانچہ ٹسٹ چمپئن شپ میں انڈیا اب بھی نمبر 1 مقام پر موجود ہے۔

 

بہرحال نیوزی لینڈ ٹور پر انڈیا کیلئے جملہ 10 انٹرنیشنل میچز طے کئے گئے تھے، جن میں سے ابتدائی نصف دورہ کنندگان نے جیت لئے اور بقیہ پانچ مقابلے ولیمسن اور ان کے ساتھیوں نے جیتے۔ ایسے نتائج شاید ہی کسی ٹور پر برآمد ہوتے ہیں۔ اس لئے میں کہہ رہا ہوں کہ او ڈی آئی اور ٹسٹ سیریز میں پے در پے شکست یقینا کوہلی اینڈ کمپنی کیلئے لمحہ فکر ہے مگر مجھے ہندوستان کا یہ نیوزی لینڈ ٹور واقعی دلچسپ معلوم ہوا ہے۔ جیسا کہ لجنڈری کرکٹر کپل دیو نے کہا ہے کہ کوہلی نے ٹیم کی ترکیب میں بہت زیادہ تجربات کئے جو تین ونڈے اور دو ٹسٹ میچز میں شکست کی اہم وجہ ہے۔ کپل دیو کا کہنا واجبی ہے کہ مقابلہ کسی بھی فارمٹ میں ہو، ٹیم کی ترکیب اور ٹیم کے رویہ میں استقلال ہونا چاہئے۔

 

نیوزی لینڈ کیلئے ٹوئنٹی 20 سیریز میں شکست فاش کے بعد طویل قامت رائٹ آرم میڈیم پیسر کائل جیمیسن کی شکل میں زبردست کھلاڑی دریافت ہوا ہے۔ جیمیسن کو آخری ٹسٹ میں میچ ایوارڈ ملا۔ انھوں نے ونڈے سیریز میں ہندوستان کی شکست میں بھی اہم رول انجام دیا تھا۔ ویسے اس میں خلاف معمول کچھ نہیں کہ نیوزی لینڈ کے دراز قد بولروں نے ہوم گراونڈ کے سازگار حالات کا زیادہ تر فائدہ اٹھایا ہے۔ مسئلہ تب ابھرتا ہے جب وہ بیرون ملک بالخصوص ایشیا کا ٹور کرتے ہیں۔ دیکھنا ہے جیمیسن ایشیائی وکٹوں پر کس طرح کا مظاہرہ پیش کرتے ہیں؟
٭٭٭

Find Out More:

Related Articles: