ممتا اور کے سی آر کی مرکز سے دوری
مرکزی حکومت کی جانب سے طلب کردہ بائےں بازو کی تخرےب کاری سے متاثرہ رےاستوں کے چےف منسٹروں کی کانفرنس مےں مغربی بنگال کی چےف منسٹر ممتابنرجی اور تلنگانہ کے چےف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی شرکت نہےں کی ۔ ان دونوں نے اپنے نمائندوں کو اس کانفرنس مےںشرکت کیلئے روانہ کےا ۔ ےہ در اصل ان جماعتوں کی بی جے پی سے سےاسی مخالفت کا نتےجہ ہے ۔ مغربی بنگال مےں بی جے پی پوری شدت کے ساتھ ممتابنرجی کو اقتدار سے بےدخل کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل کر رہی ہے اور لوک سبھا انتخابات مےں اس نے ممتا کے قلعہ مےں نقب بھی لگا دی ہے ۔ وہاں اس کے قدم جم گئے ہےں اور وہ اس کا فائدہ اسمبلی انتخابات مےں اٹھانا چاہتی ہے ۔ ےہی وجہ ہے کہ ممتابنرجی نے سےاسی مخالفت کو پےش نظر رکھتے ہوئے امیت شاہ کی صدارت مےںمنعقدہ اجلاس سے دوری اختےار کی ۔
تلنگانہ مےں بھی تقرےبا ےہی صورتحال ہے ۔ بی جے پی لوک سبھا انتخابات مےں تلنگانہ سے چار ارکان پارلیمنٹکے منتخب ہونے کے بعد ےہاں بھی اقتدار پر نظریں لگائے ہوئے ہے اور پارٹی کو مستحکم کرنے کیلئے مسلسل کوششےں ہو رہی ہےں۔ مرکزی وزرا اور خود امیت شاہ بارہا رےاست کا دورہ کرتے ہوئے پارٹی کو مستحکم کرنے کیلئے کام کر رہے ہےں۔ رےاست کی ٹی آر اےس حکومت کو نشانہ بناےا جا رہا ہے اور ےہ دعوے کئے جا رہے ہےں کہ آئندہ اسمبلی انتخابات مےں رےاست مےں بی جے پی کو کامےابی حاصل ہوگی ۔ ٹی آر اےس نے حالانکہ کئی اہم موقعوں پر پارلےمنٹ مےں بی جے پی حکومت کی مدد کی ہے اور اس کا ساتھ دےا ہے لےکن اب رےاست مےں خود اپنے اقتدار کو درپےش خطرہ کو محسوس کرتے ہوئے کے چندر شیکھر راو نے بھی امیت شاہ کے اجلاس مےں عدم شرکت ہی کو ترجےح دی ہے ۔
بی جے پی کے سےاسی عزائم اور مقاصد کو دےکھتے ہوئے ان دو چےف منسٹروں نے اجلاس مےں شرکت نہ کرنے کا فےصلہ کےا ہے جس سے در اصل ملک مےں سےاسی اختلافات کی تصوےر ابھر کر سامنے آئی ہے ۔ ےہ اجلاس امیت شاہ کی جانب سے طلب کردہ تھا جو ملک کے وزےر داخلہ ہےں تاہم ممتابنرجی اور کے چندر شیکھر راو نے وزےر داخلہ کے عہدہ کی بجائے امیت شاہ کی شخصےت کو پےش نظر رکھا ہے کےونکہ وہی ان دونوں حکومتوں کے خلاف بی جے پی کی حکمت عملی کے روح رواں ہےں۔ انہوں نے دونوں رےاستوں مےں پارٹی کو مستحکم کرنے کیلئے خاموشی سے تےاری کی تھی اور اس بات کو ترنمول کانگرےس اور تلنگانہ راشٹرا سمےتی نے کافی دےر بعد محسوس کےا ہے ۔ جب انہےں ےہ حقیقت محسوس ہوگئی تو اب ےہ دونوں اپنے اقتدار کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے اجلاس سے غےر حاضررہے ہےں جس سے ان کی ترجیحات کا پتہ چلتا ہے ۔