آج موسم بڑا بے ایماں ہے بڑا، بے ایماں ہے آج موسم .... یہ ہندی فلم ’لوفر‘ کا مشہور گیت ہے جو دھرمیندر اور ممتاز پر فلمایا گیا تھا۔ آج جب میں صبح کے معمولات کے لیے اپنے گھر سے باہر نکلا تو موسم کافی خوشگوار معلوم ہوا۔ سچ ہے قدرت نے صبح سویرے کے تازہ ماحول میں اپنی مخلوق کے لیے بڑی تازگی اور افادیت رکھی ہے۔ بہرحال گھر واپسی کے بعد جب کمپیوٹر سسٹم سنبھالا کہ ’انڈیا ہیرالڈ‘ کے لیے کچھ لکھا جائے تو مجھے محسوس ہوا میرے ذہن میں صبح کا خوشگوار موسم بدستور چھایا ہوا ہے جس نے فی الحال معمول کے سیاسی، سماجی، معاشی اور کئی دیگر موضوعات کو ماند کردیا۔ مجھے دفعتاً میرے کالج کا دور یاد آگیا، جب میں ہندی فلمی موسیقی سننے کا عادی ہوا کرتا تھا۔ ڈھیر سارے گیت ہیں جو ذہن کو سکون دیتے ہیں، آدمی کچھ دیر کے لیے سہی اپنی جدوجہد بھری زندگی کو فراموش کرکے تازہ دم ہوجاتا ہے۔ میرے پسندیدہ گیتوں میں رومانی، حقیقت پر مبنی، ہلکے پھلے، حب الوطنی پر مبنی غرض لگ بھگ سبھی گیت شامل ہیں اور میں نے ہمیشہ خاص طور پر لتا منگیشکر، محمد رفیع، کشور کمار، مکیش کو سننا پسند کیا ہے۔ اس تحریر میں ایسے ہی چند گیتوں کے بول لکھتا ہوں۔
٭منزلیں اپنی جگہ ہیں، راستے اپنی جگہ .... جب قدم ہی ساتھ نہ دیں، تو مسافر کیا کرے .... یہ فلم ’شرابی‘ کا سوپر ہٹ گیت ہے جسے امیتابھ بچن پر فلمایا گیا اور اس گیت کے لیے کشورکمار نے فلم فیئر ایوارڈ جیتا تھا ........ ٭سولہ برس کی بالی عمر کو سلام .... اے پیار تیری پہلی نظر کو سلام .... یہ لتاجی کے بے شمار لاثانی گیتوں میں سے ہے، اسے فلم ’ایک دوجے کے لیے ‘ میں خوبصورت اداکارہ رتی اگنی ہوتری پر فلمایا گیا ........ اسی فلم میں ’میرے جیون ساتھی ، پیار کئے جا‘ .... زبردست مزاحیہ مگر رومانی گیت ہے جسے ایس پی بالا سبرامنیم اور انورادھا پوڈوال نے آوازیں دیں۔ اسے آنند بخشی نے لکھا اور یہ کمل ہاسن اور رتی اگنی ہوتری پر لفٹ میں فلمایا گیا .... ٭اے بھائی ! ذرا دیکھ کے چلو .... آگے ہی نہیں ، پیچھے بھی .... دائیں ہی نہیں، بائیں بھی .... اوپر ہی نہیں، نیچے بھی .... فلم ’میرا نام جوکر‘ میں اسے مناڈے نے راجکپور کے لیے گایا تھا۔ یہ فلم کمرشیل اعتبار سے کامیاب نہیں کہلائی، مگر راجکپور نے انتھک جدوجہد کے ساتھ اس فلم کے ذریعے جو پیغام دینے کی کوشش کی وہ قابل تعریف ہے ٭اسی فلم کا گیت ’جانے کہاں گئے وہ دن ، کہتے تھے تیری راہ میں، نظروں کو ہم بچھائیں گے‘ بھی راجکپور پر فلمایا گیا مگر آواز مکیش کی ہے ........ ٭دل تو ہے دل، دل کا اعتبار کیا کیجئے .... آگیا جو کسی پہ پیار ، کیا کیجئے .... فلم ’مقدر کا سکندر‘ کا یہ سوپر ہٹ گیت لتاجی کے شاندار نغموں کی ایک اور مثال ہے۔ اسے راکھی گلزار پر عمدگی سے فلمایا گیا۔
٭محبت بڑے کام کی چیز ہے، کام کی چیز ہے .... یہ بے کار ، بے دام کی چیز ہے، یہ بس نام ہی نام کی چیز ہے .... یہ فلم ’ترشول‘ کا بڑا ہی دلچسپ نغمہ ہے جو کہانی اور کرداروں کے حقیقی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ اسے ششی کپور، ہیمامالینی اور امیتابھ بچن پر فلمایا گیا ........ ٭پتھر کے صنم ، تجھے ہم نے محبت کا خدا جانا .... بڑی بھول ہوئی ، ارے ہم نے یہ کیا سمجھا ، یہ کیا جانا .... منوج کمار پر فلمایا گیا یہ گیت فلم ’پتھر کے صنم‘ کا ہے، جسے انھوں نے خوبصورت اداکارہ وحیدہ رحمن کے حوالے سے گایا ........ ٭تیرے بنا زندگی بھی لیکن زندگی تو نہیں .... ٭تم آگئے ہو ، نور آگیا ہے .... یہ دونوں عمدہ نغمے فلم ’آندھی‘ کے ہیں جو ایمرجنسی کے دور میں ریلیز ہوئی اور کافی تنازعہ پیدا ہوا تھا۔ سنجیو کمار اور سچترا سین نے بہت اچھی اداکاری کی ہے ........ ٭کیا خوب لگتی ہو بڑی سندر دکھتی ہو.... کہتے رہو پھر سے کہو اچھا لگتا ہے جیون کا ہر سپنا اب سچا لگتا ہے .... یہ فلم دھرتما کا بہت مقبول گیت ہے جسے حسینہ ہیمامالینی اور ہینڈسم فیروز خان پر فلمایا گیا۔ آوازیں مکیش اور لتاجی کی ہیں۔
٭یہ دوستی ہم نہیں توڑیں گے .... توڑیں گے دم مگر تیرا ساتھ نہ چھوڑیں گے ........ یہ ہندوستان کی چنندہ بلاک بسٹر فلموں میں شامل ’شعلے‘ کا گیت ہے جو بہت مقبول ہوا۔ اسے دھرمیندر اور امیتابھ بچن پر فلمایا گیا ........ ٭شیشہ ہو یا دل ہو آخر ٹوٹ جاتا ہے .... رینا رائے نے اس گیت کو خوبصورتی سے پردے پر پیش کیا۔ فلم آشا کا یہ نغمہ لتاجی نے گایا ہے ........ ٭دردِ دل دردِ جگر دل میں بسایا آپ نے .... پہلے تو میں شاعر تھا، عاشق بنایا آپ نے ........ رفیع نے ڈھیروں گیت ایسے گائے جن کا کوئی جواب نہیں جیسے اے دنیا کے رکھوالے ، سن درد بھرے میرے نالے، وغیرہ وغیرہ۔ فلم قرض کا دردِ دل والا نغمہ بھی خوب ہے، جسے رشی کپور پر فلمایا گیا ........ ٭میں نہ بھولوں گا، میں نہ بھولوں گی اور زندگی کی نہ ٹوٹے لڑی، پیار کرلے گھڑی دو گھڑی .... یہ دونوں نغموں میں مشترک منوج کمار اور لتاجی ہیں۔ پہلا گیت فلم روٹی کپڑا اور مکان کا ہے جسے منوج کمار کے ساتھ زینت امان پر فلمایا گیا اور آوازیں مکیش اور لتاجی کی ہیں۔ دوسرے گیت میں بھی منوج کمار اور لتاجی ہیں لیکن مکیش کی جگہ اُن کے فرزند نتن مکیش اور زینت امان کی جگہ ہیما مالینی ہیں۔
ڈھیر سارے سریلے نغمے ہیں جو بھلائے نہیں بھولتے، جیسے .... آنکھیوں کے جھروکوں سے (فلم آنکھیوں کے جھروکوں سے، آواز ہیم لتا، اداکارہ رنجیتا) .... او میرے دل کے چین، چین آئے میرے دل کو دعا کیجئے (کٹی پتنگ، کشور کمار، راجیش کھنہ) .... جانے کیوں لوگ محبت کیا کرتے ہیں، دل کے بدلے دردِدل لیا کرتے ہیں (محبوب کی مہندی، لتاجی، لینا چنداورکر) .... یہ مانا میری جان، محبت سزا ہے، مزہ اس میں اتنا مگر کس لئے ہے (ہنستے زخم، رفیع صاحب، نوین نشچل) .... دلبر میرے کب تک مجھے ایسے ہی تڑپاوگے، میں آگ دل میں لگا دوں گا وہ کہ پل میں پگھل جاوگے (ستے پہ ستہ، کشور کمار، امیتابھ بچن) .... کاہے پیسے پہ اتنا غرور کرے ہے، یہی پیسہ یہی پیسہ تو اپنوں سے دور کرے ہے (لاوارث، کشورکمار، امیتابھ بچن) .... ہاتھوں کی چند لکیروں کا، یہ کھیل ہے سب تقدیروں کا؛ تقدیر ہے کیا، میں کیا جانوں، میں عاشق ہوں تدبیروں کا (ودھاتا، سریش واڈکر ۔انور، شمی کپور۔دلیپ کمار) .... یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں (ہیر رانجھا، رفیع صاحب، راجکمار) .... اے میرے وطن کے لوگو، ذرا آنکھ میں بھرلو پانی، جو شہید ہوئے ہیں ان کی ذرا یاد کرو قربانی (یہ کسی فلم کا گیت نہیں، حب الوطنی کے جذبات سے بھرپور یہ نغمہ خصوصی طور پر 27 جنوری 1963ءکو جنگوں کے حالات میں وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کی موجودگی لتاجی نے پہلی بار گایا تھا۔ اس گیت نے پنڈت نہرو کی آنکھوں میں آنسولائے۔ یہ نغمہ کو پردیپ نے تحریر کیا، کوی پردیپ نے دھن بنائی ، سی رامچندر نے موسیقی دی) .... مجھ کو میرے بعد زمانہ ڈھونڈے گا (ایک ناری دو روپ، رفیع صاحب، شتروگھن سنہا) .... آدمی جو کہتا ہے آدمی جو سنتا ہے، زندگی بھر وہ صدائیں پیچھا کرتی ہیں (مجبور، کشورکمار، امیتابھ بچن) ........ اور نہ جانے دل کو چھولینے والے کتنے نغمے ہیں جن کو نہ شمار کرسکتے ہیں اور نہ یہاں ان کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔