ہندوستان کی بیرون ملک ساکھ پر شرمندگی
مودی حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کے شروعاتی مہینوں میں کہا تھا کہ بیرون ملک ہندوستان کو اب پہچانا جارہا ہے اور یہ ان کی حکومت کی کارگزاری ہے کہ انڈیا کی دنیا میں شناخت ہورہی ہے۔ ساڑھے پانچ برسوں میں ہندوستان کی بیرون ملک کیا ساکھ بن گئی ہے، یہ صنعت کار کشور ماریوالا کی زبانی معلوم ہوا ہے۔ آج کل مرکزی حکومت کے پاس مذہب کی بنیاد پر کام ہونے لگے ہیں۔ ہندو اور مسلم کے درمیان تفریق کرنا، ان میں نفرت پیدا کرنا، ان کو ایک دوسرے کا خوف دلا کر اپنا ”سیاسی الو“ سیدھا کرنا موجودہ حکومت کا راست یا بالواسطہ سب سے پسندیدہ کام ہے۔ اس لئے انڈیا کے امیج کے بارے میں ایک ہندو شخصیت کی زبانی جانیں تو مودی حکومت کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
کشور ماریوالا حالیہ دنوں تھائی لینڈ کے شہر پھوکٹ میں چھٹیاں منانے گئے تھے۔ وہ کشتی رانی سے محظوظ ہوتے ہیں۔ انھوں نے بادبانی کشتی اپنے لئے محفوظ کرائی۔ جب وہ چارٹرنگ کمپنی کے دفتر پہنچے، تب ریسپشنسٹ نے دریافت کیا کہ آیا وہ ہندوستان کے متوطن ہیں، اور آیا وہ ہندو ہیں۔ جب انھوں نے اثبات میں جواب دیا تو منیجر نے ان سے معذرت کے انداز میں کہا کہ ”سر، ایک کے سواءہمارے تمام کپتان ہماری دیگر کشتیوں کے ساتھ گئے ہیں۔ واحد موجودہ کپتان مسلم ہے۔ مجھے امید ہے آپ کو کچھ اعتراض نہ ہوگا“۔
کشور ماریوالا نے بتایا کہ ”مجھے صدمہ ہوا اور میں نے پوچھا کہ آپ اس طرح کیوں کہہ رہے ہو؟ مجھے کیوں اعتراض ہونا چاہئے؟“ اس نے جواب دیا، ”سر“ ہم اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ ہندو لوگ مسلمانوں کو اپنے قریب پسند نہیں کرتے ہیں، اس لئے ہم اس تعلق سے فکرمند ہیں۔ کشور ماریوالا کیلئے شرمندگی کی انتہا ہوگئی۔ انھیں خیال آیا کہ مودی حکومت کے ان برسوں میں ہندوستان کی بیرون ملک کیا ساکھ ہوگئی ہے کہ تھائی لینڈ میں لوگ انڈیا کے تعلق سے کس طرح سوچنے لگے ہیں۔
کشور ماریوالا نے اپنی تفریحی چھٹی کے موقع پر پیش آئے واقعہ کو فیس بک پر شیئر کیا ہے۔ اس پر جو ردعمل حاصل ہوئے، ان میں زیادہ تر ہندووں کے ہیں اور سب نے کشور ماریوالا کے تاثرات کو حق بجانب ٹھہرایا اور موجودہ مرکزی حکومت پر خوب تنقید کی ہے۔ واقعی مودی حکومت میں دادری لنچنگ واقعہ سے لے کر سی اے اے، این پی آر، این سی آر تک مرکزی حکومت نے خصوصیت سے بڑی اقلیت مسلم کمیونٹی سے جو سلوک کیا ہے، وہ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اور وہ دنیا کے جانے کتنے خطوں تک پہنچ گیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ بیرون ملک انڈیا کا امیج تیزی سے خراب ہوتا جارہا ہے۔
٭٭٭