سعودی عرب کی انڈیا میں 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری

Jabri Irfan

دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ سعودی عرب 100 بلین امریکی ڈالر کی بھارت میں سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کررہا ہے جو پٹروکیمیکلس، انفراسٹرکچر اور مائننگ و دیگر شعبوں میں مشغول کئے جائیں گے جن کو ملک کو ترقی دلانے والے شعبے سمجھا جاتا ہے۔ سعودی سفیر ڈاکٹر سعود بن محمد السعطی نے کہا ہے کہ بھارت سرمایہ کاری کے معاملے میں سعودی عرب کے لیے پرکشش منزل ہے اور وہ نئی دہلی کے ساتھ کلیدی شعبوں جیسے تیل، گیس اور کانکنی میں طویل میعادی شراکت داریوں کے لیے کوشاں ہے۔ السعطی نے نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو انٹرویو میں بتایا کہ سعودی عرب ممکنہ طور پر 100 بلین ڈالر توانائی، ریفائننگ، پٹروکیمیکلس، انفراسٹرکچر، زراعت، معدنیات اور کانکنی کے شعبوں میں مشغول کرنا چاہتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی آئیل کمپنی ’آرامکو‘ کی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹیڈ کے ساتھ مجوزہ پارٹنرشپ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی کے شعبے میں بڑھتے روابط کی کلیدی نوعیت کی عکاس ہے۔ سعودی قاصد نے کہا کہ آئیل سپلائی، مارکیٹنگ، ریفائننگ سے لے کر پٹروکیمیکلس اور لبریکنٹس تک انڈیا کے قدر کے حامل شعبوں میں سرمایہ مشغول کرنا آرامکو کی گلوبل اسٹریٹجی کا کلیدی حصہ ہے۔ اس پس منظر میں سعودی آرامکو کی بھارت کے توانائی شعبہ میں مجوزہ سرمایہ کاریاں جیسے 44 بلین ڈالر کی ویسٹ کوسٹ ریفائنری اور مہاراشٹرا میں پٹروکیمیکل پراجکٹ اور ریلائنس کے ساتھ طویل میعادی شراکت داری ہمارے باہمی رشتے میں کلیدی سنگ میل کے عکاس ہیں۔

سعودی قاصد نے کہا کہ کراون پرنس محمد بن سلمان کا 2030 ویژن بھی بھارت اور سعودی عرب کے درمیان مختلف النوع شعبوں میں تجارت اور کاروبار میں نمایاں وسعت کا موجب بنے گا۔ اس ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب کا منصوبہ ہے کہ سعودی معیشت کو مختلف النوع بنایا جائے جب کہ پٹرولیم پراڈکٹس پر اس کے معاشی انحصار کو گھٹایا جائے۔ سعودی عرب بھارت کی توانائی سلامتی کا کلیدی ستون ہے، جیسا کہ وہ انڈیا کی زائد از 17 فیصد خام تیل اور 32 فیصد ایل پی جی ضرورتوں کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔

سعود السعطی نے کہا کہ 2019 میں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون و اشتراک اور سرمایہ کاری کے لئے زائد از 40 مواقع کی نشاندہی کی گئی ہے، نیز 34 بلین ڈالر کی موجودہ باہمی تجارت میں بلاشک و شبہ اضافہ ہوتا جائے گا۔ بھارت کے ساتھ مستقبل کے توانائی روابط کے بارے میں سعودی قاصد نے کہا کہ باہمی توانائی روابط خام تیل، ریفائنڈ پراڈکٹس اور ایل پی جی کی سپلائی سے کہیں آگے تک بڑھتے ہوئے زیادہ جامع پارٹنرشپ میں تبدیل ہوئے ہیں جو پٹروکیمیکل کامپلکس میںانوسٹمنٹس اور جوائنٹ ونچرس اور کھوج کی سرگرمیوں میں تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

Find Out More:

Related Articles: